Runtime (0.00514 seconds)
#41

Interpretation of ( Al-Muminoon 27 ) in Urdu by Tahir ul Qadri - ur


[ فَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِ أَنِ اصْنَعِ الْفُلْكَ بِأَعْيُنِنَا وَوَحْيِنَا فَإِذَا جَاءَ أَمْرُنَا وَفَارَ التَّنُّورُ فَاسْلُكْ فِيهَا مِنْ كُلٍّ زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ وَأَهْلَكَ إِلَّا مَنْ سَبَقَ عَلَيْهِ الْقَوْلُ مِنْهُمْ وَلَا تُخَاطِبْنِي فِي الَّذِينَ ظَلَمُوا إِنَّهُمْ مُغْرَقُونَ ] - المؤمنون 27

#42

Interpretation of ( Al-FatH 27 ) in Urdu by Tahir ul Qadri - ur


[ لَقَدْ صَدَقَ اللَّهُ رَسُولَهُ الرُّؤْيَا بِالْحَقِّ لَتَدْخُلُنَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ آمِنِينَ مُحَلِّقِينَ رُءُوسَكُمْ وَمُقَصِّرِينَ لَا تَخَافُونَ فَعَلِمَ مَا لَمْ تَعْلَمُوا فَجَعَلَ مِنْ دُونِ ذَلِكَ فَتْحًا قَرِيبًا ] - الفتح 27

#43

Interpretation of ( Al-A'raf 54 ) in Urdu by Tahir ul Qadri - ur


[ إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ يُغْشِي اللَّيْلَ النَّهَارَ يَطْلُبُهُ حَثِيثًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُومَ مُسَخَّرَاتٍ بِأَمْرِهِ أَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ تَبَارَكَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ ] - الأعراف 54

#44

Interpretation of ( Al-Ma'idah 48 ) in Urdu by Tahir ul Qadri - ur


[ وَأَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ الْكِتَابِ وَمُهَيْمِنًا عَلَيْهِ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ عَمَّا جَاءَكَ مِنَ الْحَقِّ لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنْكُمْ شِرْعَةً وَمِنْهَاجًا وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَجَعَلَكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَكِنْ لِيَبْلُوَكُمْ فِي مَا آتَاكُمْ فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ إِلَى اللَّهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعًا فَيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ ] - المائدة 48

#45

Interpretation of ( Az-Zumar 30 ) in Urdu by Tahir ul Qadri - ur

[ (اے حبیبِ مکرّم!) بے شک آپ کو (تو) موت (صرف ذائقہ چکھنے کے لئے) آنی ہے اور وہ یقیناً (دائمی ہلاکت کے لئے) مردہ ہو جائیں گے (پھر دونوں موتوں کا فرق دیکھنے والا ہوگا)۔٭، ٭جس طرح آیت: ٢۹ میں دی گئی مثال کے مطابق دو افراد کے اَحوال قطعاً برابر نہیں ہوں گے اسی طرح ارشاد فرمایا گیا ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات اور دوسروں کی موت بھی ہرگز برابر یا مماثل نہیں ہوں گی۔ دونوں کی ماہیت اور حالت میں عظیم فرق ہوگا۔ یہ مثال اسی مقصد کے لئے بیان کی گئی تھی کہ شانِ نبوّت کے باب میں ہمسری اور برابری کا گمان کلیتہً ردّ ہو جائے۔ جیسے ایک مالک کا غلام صحیح اور سالم رہا اور بہت سے بدخو مالکوں کا غلام تباہ حال ہوا اسی طرح اے حبیبِ مکرّم! آپ تو ایک ہی مالک کے برگزیدہ بندے اور محبوب و مقرب رسول ہیں سو وہ آپ کو ہر حال میں سلامت رکھے گا اور یہ کفار بہت سے بتوں اور شریکوں کی غلامی میں ہیں سو وہ انہیں بھی اپنی طرح دائمی ہلاکت کا شکار کر دیں گے۔ ] - Interpretation of ( Az-Zumar 30 )

[ إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ ] - الزمر 30

#46

Interpretation of ( Al-Ahzab 50 ) in Urdu by Tahir ul Qadri - ur

[ اے نبی! بیشک ہم نے آپ کے لئے آپ کی وہ بیویاں حلال فرما دی ہیں جن کا مہَر آپ نے ادا فرما دیا ہے اور جو (احکامِ الٰہی کے مطابق) آپ کی مملوک ہیں، جو اللہ نے آپ کو مالِ غنیمت میں عطا فرمائی ہیں، اور آپ کے چچا کی بیٹیاں، اور آپ کی پھوپھیوں کی بیٹیاں، اور آپ کے ماموں کی بیٹیاں، اور آپ کی خالاؤں کی بیٹیاں، جنہوں نے آپ کے ساتھ ہجرت کی ہے اور کوئی بھی مؤمنہ عورت بشرطیکہ وہ اپنے آپ کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نکاح) کے لئے دے دے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی) اسے اپنے نکاح میں لینے کا ارادہ فرمائیں (تو یہ سب آپ کے لئے حلال ہیں)، (یہ حکم) صرف آپ کے لئے خاص ہے (امّت کے) مومنوں کے لئے نہیں، واقعی ہمیں معلوم ہے جو کچھ ہم نے اُن (مسلمانوں) پر اُن کی بیویوں اور ان کی مملوکہ باندیوں کے بارے میں فرض کیا ہے، (مگر آپ کے حق میں تعدّدِ ازواج کی حِلّت کا خصوصی حکم اِس لئے ہے) تاکہ آپ پر (امتّ میں تعلیم و تربیتِ نسواں کے وسیع انتظام میں) کوئی تنگی نہ رہے، اور اللہ بڑا بخشنے والا بڑا رحم فرمانے والا ہے، ] - Interpretation of ( Al-Ahzab 50 )

[ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَكَ أَزْوَاجَكَ اللَّاتِي آتَيْتَ أُجُورَهُنَّ وَمَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْكَ وَبَنَاتِ عَمِّكَ وَبَنَاتِ عَمَّاتِكَ وَبَنَاتِ خَالِكَ وَبَنَاتِ خَالَاتِكَ اللَّاتِي هَاجَرْنَ مَعَكَ وَامْرَأَةً مُؤْمِنَةً إِنْ وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ إِنْ أَرَادَ النَّبِيُّ أَنْ يَسْتَنْكِحَهَا خَالِصَةً لَكَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ قَدْ عَلِمْنَا مَا فَرَضْنَا عَلَيْهِمْ فِي أَزْوَاجِهِمْ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ لِكَيْلَا يَكُونَ عَلَيْكَ حَرَجٌ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا ] - الأحزاب 50

#47

Interpretation of ( Al-A'raf 188 ) in Urdu by Tahir ul Qadri - ur

[ آپ (ان سے یہ بھی) فرما دیجئے کہ میں اپنی ذات کے لئے کسی نفع اور نقصان کا خود مالک نہیں ہوں مگر (یہ کہ) جس قدر اللہ نے چاہا، اور (اسی طرح بغیر عطاءِ الٰہی کے) اگر میں خود غیب کا علم رکھتا تو میں اَز خود بہت سی بھلائی (اور فتوحات) حاصل کرلیتا اور مجھے (کسی موقع پر) کوئی سختی (اور تکلیف بھی) نہ پہنچتی، میں تو (اپنے منصبِ رسالت کے باعث) فقط ڈر سنانے والا اور خوشخبری دینے والا ہوں ان لوگوں کو جو ایمان رکھتے ہیں٭، ٭ڈر اور خوشی کی خبریں بھی اُمورِ غیب میں سے ہیں جن پر اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مطلع فرماتا ہے کیونکہ مِن جانبِ اللہ ایسی اِطلاع علی الغیب کے بغیر نہ تو نبوت و رسالت متحقق ہوتی ہے اور نہ ہی یہ فریضہ ادا ہو سکتا ہے، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں فرمایا گیا ہے: وَمَا ھُوَ عَلَی الغَیبِ بِضَنِین ٍ(التکویر، ٨١: ٢٤) (اور یہ نیی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غیب بتانے میں ہر گز بخیل نہیں)۔ اس قرآنی ارشاد کے مطابق غیب بتانے میں بخیل نہ ہونا تب ہی ممکن ہو سکتا ہے اگر باری تعالیٰ نے کمال فراوانی کے ساتھ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو علوم و اَخبارِ غیب پر مطلع فرمایا ہو، اگر سرے سے علمِ غیب عطا ہی نہ کیا گیا ہو تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا غیب بتانا کیسا اور پھر اس پر بخیل نہ ہونے کا کیا مطلب؟ سو معلوم ہوا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطلع علی الغیب ہونے کی قطعاً نفی نہیں بلکہ نفع و نقصان پر خود قادر و مالک اور بالذات عالم الغیب ہونے کی نفی ہے کیونکہ یہ شان صرف اللہ تعالیٰ کی ہے۔ ] - Interpretation of ( Al-A'raf 188 )

[ قُلْ لَا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ وَلَوْ كُنْتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ إِنْ أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ ] - الأعراف 188

#48

Interpretation of ( Al-Baqarah 282 ) in Urdu by Tahir ul Qadri - ur

[ اے ایمان والو! جب تم کسی مقررہ مدت تک کے لئے آپس میں قرض کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو، اور تمہارے درمیان جو لکھنے والا ہو اسے چاہئے کہ انصاف کے ساتھ لکھے اور لکھنے والا لکھنے سے انکار نہ کرے جیسا کہ اسے اﷲ نے لکھنا سکھایا ہے، پس وہ لکھ دے (یعنی شرع اور ملکی دستور کے مطابق وثیقہ نویسی کا حق پوری دیانت سے ادا کرے)، اور مضمون وہ شخص لکھوائے جس کے ذمہ حق (یعنی قرض) ہو اور اسے چاہئے کہ اﷲ سے ڈرے جو اس کا پروردگار ہے اور اس (زرِ قرض) میں سے (لکھواتے وقت) کچھ بھی کمی نہ کرے، پھر اگر وہ شخص جس کے ذمہ حق واجب ہوا ہے ناسمجھ یا ناتواں ہو یا خود مضمون لکھوانے کی صلاحیت نہ رکھتا ہو تو اس کے کارندے کو چاہئے کہ وہ انصاف کے ساتھ لکھوا دے، اور اپنے لوگوں میں سے دو مردوں کو گواہ بنا لو، پھر اگر دونوں مرد میسر نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں (یہ) ان لوگوں میں سے ہوں جنہیں تم گواہی کے لئے پسند کرتے ہو (یعنی قابلِ اعتماد سمجھتے ہو) تاکہ ان دو میں سے ایک عورت بھول جائے تو اس ایک کو دوسری یاد دلا دے، اور گواہوں کو جب بھی (گواہی کے لئے) بلایا جائے وہ انکار نہ کریں، اور معاملہ چھوٹا ہو یا بڑا اسے اپنی میعاد تک لکھ رکھنے میں اکتایا نہ کرو، یہ تمہارا دستاویز تیار کر لینا اﷲ کے نزدیک زیادہ قرینِ انصاف ہے اور گواہی کے لئے مضبوط تر اور یہ اس کے بھی قریب تر ہے کہ تم شک میں مبتلا نہ ہو سوائے اس کے کہ دست بدست ایسی تجارت ہو جس کا لین دین تم آپس میں کرتے رہتے ہو تو تم پر اس کے نہ لکھنے کا کوئی گناہ نہیں، اور جب بھی آپس میں خرید و فروخت کرو تو گواہ بنا لیا کرو، اور نہ لکھنے والے کو نقصان پہنچایا جائے اور نہ گواہ کو، اور اگر تم نے ایسا کیا تو یہ تمہاری حکم شکنی ہوگی، اور اﷲ سے ڈرتے رہو، اور اﷲ تمہیں (معاملات کی) تعلیم دیتا ہے اور اﷲ ہر چیز کا خوب جاننے والا ہے، ] - Interpretation of ( Al-Baqarah 282 )

[ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا تَدَايَنْتُمْ بِدَيْنٍ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى فَاكْتُبُوهُ وَلْيَكْتُبْ بَيْنَكُمْ كَاتِبٌ بِالْعَدْلِ وَلَا يَأْبَ كَاتِبٌ أَنْ يَكْتُبَ كَمَا عَلَّمَهُ اللَّهُ فَلْيَكْتُبْ وَلْيُمْلِلِ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ وَلْيَتَّقِ اللَّهَ رَبَّهُ وَلَا يَبْخَسْ مِنْهُ شَيْئًا فَإِنْ كَانَ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ سَفِيهًا أَوْ ضَعِيفًا أَوْ لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يُمِلَّ هُوَ فَلْيُمْلِلْ وَلِيُّهُ بِالْعَدْلِ وَاسْتَشْهِدُوا شَهِيدَيْنِ مِنْ رِجَالِكُمْ فَإِنْ لَمْ يَكُونَا رَجُلَيْنِ فَرَجُلٌ وَامْرَأَتَانِ مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّهَدَاءِ أَنْ تَضِلَّ إِحْدَاهُمَا فَتُذَكِّرَ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى وَلَا يَأْبَ الشُّهَدَاءُ إِذَا مَا دُعُوا وَلَا تَسْأَمُوا أَنْ تَكْتُبُوهُ صَغِيرًا أَوْ كَبِيرًا إِلَى أَجَلِهِ ذَلِكُمْ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ وَأَقْوَمُ لِلشَّهَادَةِ وَأَدْنَى أَلَّا تَرْتَابُوا إِلَّا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً حَاضِرَةً تُدِيرُونَهَا بَيْنَكُمْ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَلَّا تَكْتُبُوهَا وَأَشْهِدُوا إِذَا تَبَايَعْتُمْ وَلَا يُضَارَّ كَاتِبٌ وَلَا شَهِيدٌ وَإِنْ تَفْعَلُوا فَإِنَّهُ فُسُوقٌ بِكُمْ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَيُعَلِّمُكُمُ اللَّهُ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ] - البقرة 282