الزمن (0,00746 ثانية)
#144

ترجمة ( غافر 55 ) في Urdu من طرف Tahir ul Qadri - ur

[ پس آپ صبر کیجئے، بے شک اللہ کا وعدہ حق ہے اور اپنی اُمت کے گناہوں کی بخشش طلب کیجئے٭ اور صبح و شام اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کیا کیجئے، ٭ لِذَنبِكَ میں ”امت“ مضاف ہے جو کہ محذوف ہے، لہٰذا اس بناء پر یہاں وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ سے مراد امت کے گناہ ہیں۔ امام نسفی، امام قرطبی اور علامہ شوکانی نے یہی معنی بیان کیا ہے۔ حوالہ جات ملاحظہ کریں: ۱۔ (وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ) أی لِذَنبِ أُمتِکَ یعنی اپنی امت کے گناہوں کی بخشش طلب کیجئے۔ (نسفی، مدارک التنزیل و حقائق التاویل، ۴: ۳۵۹)۔ ۲۔ (وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ) قیل: لِذَنبِ أُمتِکَ حذف المضاف و أقیم المضاف الیہ مقامہ۔ ”وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس سے مراد امت کے گناہ ہیں۔ یہاں مضاف کو حذف کر کے مضاف الیہ کو اس کا قائم مقام کر دیا گیا۔“ (قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۵: ۳۲۴)۔ ۳۔ وَ قیل: لِذَنبِکَ لِذَنبِ أُمتِکَ فِی حَقِّکَ ”یہ بھی کہا گیا ہے کہ لِذَنبِکَ یعنی آپ اپنے حق میں امت سے سرزَد ہونے والی خطاؤں کی بخشش طلب کیجئے۔“ (ابن حیان اندلسی، البحر المحیط، ۷: ۴۷۱)۔ ۴۔ (وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ) قیل: المراد ذنب أمتک فھو علی حذف المضافکہا گیا ہے کہ اس سے مراد امت کے گناہ ہیں اور یہ معنی مضاف کے محذوف ہونے کی بناء پر ہے۔“ ( علامہ شوکانی، فتح القدیر، ۴: ۴۹۷) ] - ترجمة ( Ghafir 55 )

[ فَاصْبِرْ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْبِكَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ بِالْعَشِيِّ وَالْإِبْكَارِ ] - غافر 55

#141

ترجمة ( النور 55 ) في Urdu من طرف Tahir ul Qadri - ur


[ وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا وَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ ] - النور 55

#142

ترجمة ( الممتحنة 4 ) في Urdu من طرف Tahir ul Qadri - ur


[ قَدْ كَانَتْ لَكُمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِي إِبْرَاهِيمَ وَالَّذِينَ مَعَهُ إِذْ قَالُوا لِقَوْمِهِمْ إِنَّا بُرَآءُ مِنْكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ كَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةُ وَالْبَغْضَاءُ أَبَدًا حَتَّى تُؤْمِنُوا بِاللَّهِ وَحْدَهُ إِلَّا قَوْلَ إِبْرَاهِيمَ لِأَبِيهِ لَأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ وَمَا أَمْلِكُ لَكَ مِنَ اللَّهِ مِنْ شَيْءٍ رَبَّنَا عَلَيْكَ تَوَكَّلْنَا وَإِلَيْكَ أَنَبْنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ ] - الممتحنة 4

#143

ترجمة ( الفتح 29 ) في Urdu من طرف Tahir ul Qadri - ur

[ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اﷲ کے رسول ہیں، اور جو لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی معیت اور سنگت میں ہیں (وہ) کافروں پر بہت سخت اور زور آور ہیں آپس میں بہت نرم دل اور شفیق ہیں۔ آپ انہیں کثرت سے رکوع کرتے ہوئے، سجود کرتے ہوئے دیکھتے ہیں وہ (صرف) اﷲ کے فضل اور اس کی رضا کے طلب گار ہیں۔ اُن کی نشانی اُن کے چہروں پر سجدوں کا اثر ہے (جو بصورتِ نور نمایاں ہے)۔ ان کے یہ اوصاف تورات میں (بھی مذکور) ہیں اور ان کے (یہی) اوصاف انجیل میں (بھی مرقوم) ہیں۔ وہ (صحابہ ہمارے محبوبِ مکرّم کی) کھیتی کی طرح ہیں جس نے (سب سے پہلے) اپنی باریک سی کونپل نکالی، پھر اسے طاقتور اور مضبوط کیا، پھر وہ موٹی اور دبیز ہوگئی، پھر اپنے تنے پر سیدھی کھڑی ہوگئی (اور جب سرسبز و شاداب ہو کر لہلہائی تو) کاشتکاروں کو کیا ہی اچھی لگنے لگی (اﷲ نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنھم کو اسی طرح ایمان کے تناور درخت بنایا ہے) تاکہ اِن کے ذریعے وہ (محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جلنے والے) کافروں کے دل جلائے، اﷲ نے ان لوگوں سے جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے مغفرت اور اجرِ عظیم کا وعدہ فرمایا ہے، ] - ترجمة ( Al-FatH 29 )

[ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ ذَلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَمَثَلُهُمْ فِي الْإِنْجِيلِ كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَآزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَى عَلَى سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْهُمْ مَغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا ] - الفتح 29